مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت کی داخلی سیکورٹی سروس کے شاباک سابق سربراہ "امی آیالون" نے فرانسیسی اخبار "لے مونڈ" کو انٹرویو دیتے ہوئے مغربی کنارے میں ایک نئے انتفاضہ کے وقوع پذیر ہونے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
آیالون نے صیہونی حکومت کی مخدوش فوجی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی: اگر اسرائیل امن کو مسترد کرتا ہے تو اسے 7 اکتوبر سے بھی زیادہ تباہ کن دنوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ اگر صیہونی حکومت فلسطینیوں کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے تمام کمانڈروں کو قتل کر دے تب بھی حماس تباہ نہیں ہو گی۔
آیالون نے فلسطینی عوام میں حماس کی مقبولیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام حماس کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اس کی وجہ ان کا حماس کے نظریے سے لگاؤ نہیں ہے بلکہ وہ حماس کو ہی واحد تحریک کے طور پر دیکھتے ہیں جو ان کی آزادی اور اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لئے لڑ رہی ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے جواب میں گذشتہ سال 7 اکتوبر کو فلسطینی مزاحمتی فورسز نے طوفان الاقصیٰ کاروائی کرتے ہوئے متعدد صیہونیوں کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔
جواب میں صیہونی رجیم غزہ پر فوجی حملے کے ساڑھے 3 ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود ان قیدیوں کو حماس سے نہیں چھڑوا سکی ہے اور یہ مسئلہ اس رجیم کی بہت بڑی سکیورٹی اور فوجی ناکامی بن چکا ہے جس کے باعث اسے دنیا بھر میں رسوائی اور خفت کا سامنا ہے۔
آپ کا تبصرہ